Friday 15 February 2013

مجيد امجد سے باتيں.کتاب کا نام چند اہم جديد شاعر.خواجہ محمد زکریا


مجيد امجد سے باتيں

س: امجد صاحب سب سے پہلے ہم آپ كي زندگي كے كچھ حالات جاننا چاہيں گے؟
ج: ميں 29جون 1914ء كو پيدا ہوا- ميں نے اسلاميہ سكول جھنگ سے ميٹرك پاس كيا- گورنمنٹ كالج جھنگ سے ايف- اے اور اسلاميہ كالج لاهور سے 1934ء ميں بي اے كيا- 1944ء تك اخبار عروج جھنگ كا اڈيٹر رها-اسي سال موجوده سركاري ملازمت ميں آگيا ( فوڈ ڈيپارٹمنٹ) اس سلسلے ميں لائل پور، گوجره، مظفرگڑه، راولپنڈي، لاهور، منٹگمري ميں زياده عرصہ گزرا- يہي كچھ سفر حيات ہے-
س: آپ جھنگ جيسے شهر ميں پيدا ہوئے اور آپ نے كافي عرصہ وهاں گزرا ہے كيا جھنگ ميں اسي زمانے ميں كوئي شعري ماحول تھا؟ آپ شعر گوئي كي تحريك كيسے ہوئي؟
ج: شعر تو ميں بہت عرصے سے كہتا ہوں- ميں جب ساتويں جماعت ميں تھا تب بھي شعر كہتا تھا- نويں دسويں ميں تھا تب بھي ميں نے شعر كہے-اس زمانے كے شعر ايك  كاپي ميں جمع كيے تھے- كاپي بعد ميں تلف ہوگئي – جب ميں لاہور سے جھنگ واپس آيا تو اخبار عروج كے سلسلے ميں مجھے پڑھنے لكھنے كا زياده وقت ملا- مسلسل آٹھ نو سال ميں كھيتيا نوالہ بازار جھنگ كے ايك چوبارے كي تيسري منزل پر بيٹھا رہا- ان دنوں وهاں كئي ہندو اور مسلمان شعر كہنے والے موجود تھے- ان ميں لالہ گوبندرام ناز، لالہ اودے لال شفق، صاحب علي شاه صاحب، مولوي منظور علي صاحب اور ديگر لكھنے والے بھي تھے- ہم چھوٹے چھوٹے تھے پھر اپنے بہت سارے دوست تھے- شير افضل جعفري، غ م رنگين، كسري ٰمنہاس، امرناتھ امر، عباس شاد و غيره- انھي كے ساتھ ميں نے لكھا ہے اور پڑھا ہے- نظم زياده كہي-
س: اس زمانے ميں جو بھي كئي شعر كہتا تھا، غزل گوئي سے آغاز كرتا تھا- ليكن آپ شروع سے نظم گوئي اس طرف مائل رہے- اس كي كوئي خاص وجہ ہے؟
ج:اس وقت كچھ معلوم نہيں تها- اس وقت زياده تفريق قائم تھي- مري ابتدا كي جتني چيزيں ہيں نظم ميں ہيں- غزل كے ساتھ بھي كچھ عرصہ ميرا لگاؤ رها ہے- ايك زمانہ تھا كہ ہر روز غزل كہتا تھا – پھر نظم اور اس كي مختلف اشكال كي طرف ميري توجہ ہوئي تھي- اس ميں جس شخص نے بھي اضافہ كيا ہے- وه اس كي اپني كاوش تھي، اور ذاتي تجسس اس وقت كوئي بني بناوي چيز موجود نہيں تھي-
س: ہيئتوں سے آپ كو اتني دلچسپي كيوں پيدا ہوئي؟
ہيئت سے اس ليے كہ سب سے پہلے تو مروجہ ہيئت تھي- مثلاّ مثنوي، مثنوي كي مروجہ ہيئت ميں شعر كہتے وقت يہ خيال ہوتا تھا كہ اس ميں انہي پابنديوں كے ساتھ كہہ سكون تو ٹھيك ہے – ورنہ اس ميں ايك مصرعے كا دوسرے سے ٹكراؤ ہوجاتا تها اور مثنوي كا ايك ايسا شعر ہے جس ميں پہلا مصرع دوسرے سے ربط ركھتا ہو بہت كم ہوتا ہے چنانچہ ميں نے آگےبڑهنے كي كوشش كي- اس كوشش كے سلسلے ميں تجسس سے مجھے آگے راستے ملے- مثلاّ جب انگريزي شعراء كے طرز پڑھے جس ميں چار چار لائنوں كا بند ہوتا تھا – ميں  نے سوچا كہ اس زمانے ميں كچھ نظميں اس قسم كي كہيں اور موضوع كے لحاظ سے مختلف ہيئتوں كے تجربے كيے-
س:ميں چند دن پہلے سوغات كا جديد نمبر پڑه رها تھا اس ميں نقاد نے لكھا ہے كہ آپ كي شاعري ميں ايك بڑے شہر كا (image) ابھرتا ہے؟ آپ كي كيا رائے ہے؟
ج: گزارش يہ ہے كہ ہر زمانے كے مروجہ سياسي يا فلسفيانہ نظريات سے متأثر ہو كر اپني رائے كا اظہار كرتا ہے – جس زمانے كي يہ اكثر نظميں ہيں- اس وقت ہندوستان اور پاكستان آزاد نہيں ہوئے تھے- غلامي كے دور ميں ناقدوں نے جس نظريئے كو اپنايا وه ترقي پسندانہ نظريہ ميں يہ چيزيں آتي ہيں: شہر كي زندگي، شہر كي مسائل، اس زمانے ميں لكھنے والے مزدور اور اسي طرح كے طبقات كے متعلق كہتے تھے- چنانچہ س دور كے ناقد اسي نظر سے ديكھتے ہيں-
س: ميرا مطلب يہ ہے كہ آپ كي شاعري ميں جو كھيت، پگڈنڈياں، درخت ہيں ان سے مجهے ايسا معلوم ہوتا  ہے كہ ميں چهوں ے شہرميں پہنچ گيا ہوں-
ج: ٹھيك ہے آپ كي رائے صحيح ہے- نہ ہي ميري زياده زندگي بڑے شہر ميں گزري ہے- بڑے شہر كے ماحول پر چند نظميں ہيں جيسے بس سٹينڈپر، ورنہ اكثر چھوٹے شہروں كے بارے ميں ہيں-
س: ايك اور نقاد نے اسي شمار ميں لكھا ہے كہ آپ كي نظموں ميں over civilization سے بے زاري پائي جاتي ہے كچھ نقادوں نے يہ بند كه كر
جسے جزداں بھي اك بار گراں ہے
وه بچہ بھي سوئے مكتب رواں ہے

لكھا ہے كہ يہ تعميري نقطہ نظر نہيں ... ليكن تو شاعر كا انداز نظر ہے- آپ كي رائے كيا ہے؟
ج: ميں نے يہ نظم اس وقت كہي جب ميں ڈسٹركٹ كونسل ميں كلرك تھا- اس ميں معاش كا مسئلہ ہے- جو شہروں اور ديہاتوں ميں بھي ہے- اس نظم ميں تو وہي كچھ ہے جو آدمي اپني زندگي بسر كرنے كے ليے كرتا ہے-
س: جب آپ نے شعر كہنے شروع كيے تو اپنے سينئر شاعروں ميں سے كس سے متأ ثر ہوئے؟
ج: اس زمانے ميں جوش كا پرچہ كليم نكلتا تھا- اس ميں ميري ايك نظم چھپي تھي- جو شب رفتہ كي پہلي نظم ہے- اس كے بعد 1940 ء ميري ايک نظم" ساتھي" چھپي- اس زمانے ميں ميں جھنگ ميں تھا ميرا دنيائے شاعري سے زياده ربط نہ تھا-
س: ميرا اندازه ہے كہ آپ جوش سے قطعي متأ ثر نہيں؟
ج: قطعي نہيں-
س: كچھ اور لوگ اس زمانے ميں چھپ رہے تھے مثلا حفيظ و غيره ا ن كي نظميں آپ كي نظر سے گزري تھيں؟
ج: بہت كم-
س: معاصريں ميں جو لوگ آپ كے ہم عمر تھے- ان كا كلام آپ نے پڑھا تھا؟
ج: يوسف ظفر، قيوم نظر--- ميرا جي كے پرچے" ادبي دنيا" ميں ميري كچھ نظميں چھپي ہيں " خودكشي" و غيره يہ  ميراجي كے زمانہ ادارات ميں چھپي- ميں پنجاب كے شاعرانہ ماحول ہي كو بہت سمجھتا تھا-
س: جن لوگوں آپ كے بعد لكھنا شروع كيا.مگر جنھيں نظم نگار كے طور پر كچھ نقاد اہميت ديتے ہيں مثلا "اخترالايمان" ان كے كلام سے آپ كب متعارف ہوئے؟
ج: اخترالايمان كا كلام اس وقت " خيال" بمبئي ميں چھپتا تھا جو اخترالايمان اور ميراجي نے نكالا تھا- ورنہ مجھے ان كا كلام بہت كم ديكھنے كا اتفاق ہوا بعد ميں ان كي كتابيں پڑهيں ان كا اسلوب بعض نظموں ميں بہت اچھا ہے مگر وه ميري طبيعت كے مطابق نہيں ہے سوائے چند نظموں كے مثلا " بچہ " (غالبا مراد ايك لڑكا)
س: اس وقت اردو ميں دو بڑے نظم نگار سمجهے جاتے ہيں ايك فيض ہيں جو craze بن گئے ہيں - دوسرے راشد ہيں- يہ دونوں آپ كے معاصر ہيں- ان سے آپ متأ ثر ہوئے يا ان كا كلام كس وقت آپ كي نظر سے گزرا؟
ج: فيض صاحب كے كلام اس وقت متعارف ہوا جب ميں اسلاميہ كالج ميں پڑھتا تھا – وه گورنمنٹ كالج ميں ايم- اے كر رہے تھے- اسي زمانے ميں راشد بھي فيض صاحب كي نظميں " مجھ سے پہلي سي محبت ميري محبوب نہ مانگ" اور" سورہي  ہے گهنے درختوں پر چاندني كي تھكي ہوئي آواز " بڑي مقبول تھيں- اسي طرح راشد صاحب اس زمانے ميں پابند كہتے تھے۔
-         شگفتہ وشادماں رہے گی           
-         میری محبت جواں رہے گی
بعد ميں جب يہ خود ادبي دنيا كے اڈيٹر رہے ان كا كلام ديكھا ہے ليكن ميں اس وقت (free verse) كے اسلوب كو پسند نہيں كرتا تھا-
س: روماني نظميں جن كے آپ نے حوالے ديئے، اس زمانے كے بيشتر شعرا كا آغاز انھيں نظموں سے ہوا- آپ كي ابتدائي نظميں بھي روماني نظموں اور ان شعراء كے ہاں كچھ فرق محسوس كيا ہے؟
ج: اس زمانے ميں رومان سے مراد اختر شيراني تھا اور قطعات اور (Sonnets) و غيره بھي لكھے جا رہے تھے اس زمانے ميں اس رنگ كا غلبہ تھا- ليكن آپ ميري ابتدائي نظموں ميں اس رنگ سے تفاوت ديكهيں گے- ميري نظموں ميں Pattern مختلف ہے ميري اس زمانے كي نظم" ساتھي" ہے- جو مضمون كے لحاظ سے بالكل مختلف ہے- ان كو روماني نظميں اس ليے كہہ ديں كہ جواني كے زمانے كي نظميں ہيں جن ميں انسان اثر قبول كرتا ہے-
س: آپ كو كون كون سے كلاسيكل شعراء پسند ہيں؟
ج: ميں نے مولانا ظفر علي خان كا كلام بہت پڑھا ہے- ميں ان كے كلام كا قائل ہوں- مجھے اس وقت بھي ان كا بہت سا كلام ياد ہے- ميں ان كے اسلوب بيان اور انداز كا بڑا معتقد ہوں- بعض كتابيں جو اسي زمانے ميں طبع ہوئي تھيں جن ميں قديم ا ردو نظميں جمع كي گئي تھيں، ان سے مسحور ہوا- مثلا مناظر فطرت و غيره كے عنوان سے گلاب چند عطر كپور و غيره نے جو مجموعے چھپانے انھوں نے ميري رہنمائي كي- ميرے ليے يہ نئي باتيں تھيں كہ جب دلي اور لكھنؤ ميں امير مينائي، داغ و غيره كے شاگرد غزل كہہ رہے تھے تو انہيں كے ہم عصروں ميں بعض لوگوں نے نظميں بھي كہيں-

No comments:

Post a Comment